I apologize to readers who don’t know Urdu, but I don’t have time to translate this right now.
ظلم کی رات بہت جلد ٹلے گی اب تو
آگ چولہوں میں ہر اک روز جلے گی اب تو
بھوک کے مارے کوئی بچہ نہیں روئے گا
چین کی نیند ہر ایک شخص یہاں سوئے گا
آندھی نفرت کی چلے گی نہ کہیں اب کے برس
پیار کی فصل اگائے گی زمیں اب کے برس
ہے یقیں اب نہ کوئی شور شرابہ ہوگا
ظلم ہوگا نہ کہیں خون خرابا ہوگا
اوس اور دھوپ کے صدمے نہ سہے گا کوئی
اب مرے دیش میں بے گھر نہ رہے گا کوئی
نئے وعدوں کا جو ڈالا ہے وہ جال اچھا ہے
رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
Some of the text isn’t being displayed correctly. If it’s difficult to read, you can find the poem on Rekhta.
The last two lines, which allude to 174.6 and 174.10, respectively, in Ghalib’s divan, could be translated as follows:
Leaders have said that this is an auspicious year—
It’s a pleasant thought, Ghalib, to appease the heart.